Pushto Film review 2016

شہزادہ فہد ۔

2016ء پشتو فلم انڈسٹری بحران کا شکار رہی ‘صرف گیارہ فلمیں ریلیز ہوئیں
گزشتہ سال سنیما انڈسٹری شدید بحران سے دوچار رہی ‘ پشتو فلم کا بزنس صرف عید تک محدود ہوکر رہ گیا ہے‘ سنیما کلچر کا خاتمہ مالکان شدید پریشان
پاکستان انڈیا کشیدگی کے باعث ملک بھر میں پاکستانی فلمیں اپنی جگہ بنا سکتی تھیں تاہم بہترین معیار اور اعلیٰ سکرپٹ کے فقدان نے یہ مو قع بھی گوا دیا ہے ،

نامناسب سہولیات اور غیر منافع بخش ہو نے کے باوجود پشتو فلم سازی جاری ہے پاکستان کی شو بز انڈسٹری میں خاص اہمیت رکھنے والی پشتو فلم انڈسٹری طویل عرصہ سے بحران کا شکا ر ہے، سینما کلچر میں کمی اور فلم سنسر بورڈ نہ ہو نے سے فلمی صنعت سے وابسطہ افراد دیگر کا روبارکےلئے سرگرداں ہیں ، پاکستان انڈیا کشیدگی کے باعث ملک بھر میں پشتوفلمیں اپنی جگہ بنا سکتی تھیں تاہم معیار اور اعلیٰ سکرپٹ کے فقدان نے یہ مو قع بھی گوا دیا ہے ، فلمی صنعت سے وابسطہ افراد کا کہنا ہے کہ پشتو فلم انڈسٹری کی زوال پذیر ی کی بڑی وجہ نئے ڈائریکٹرز،پروڈیوسرز،کہانی نویس ،سرمایہ کاروںسمیت نئے چہروں کے نہ آنے اورجدیدٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل نہ کرناہے،جب کہ فلمیں بنانے کے حوالے سے ہی تیس سالہ پرانی سوچ اپنائی جاتی ہے، اسی طرح حکومتی سردمہری بھی فلم انڈسٹری کی تباہی کی ایک وجہ بھی ہے، موجودہ دورمیں پشتو فلم انڈسٹری نے اس صنعت کوسہارادے رکھاہے،گزشتہ پندرہ سال سے پشتو فلم انڈسٹری ترقی کی جانب گامزن ہے یایوں بھی کہا جاسکتاہے کہ پوری فلم انڈسٹری کوپشتوفلموں نے سہارادے رکھاہے جس کے دم قدم سے سینکڑوں خاندانوں کے گھروں کے چولہے گرم ہیں، لیکن گزشتہ سال کی صورت حال نے پشتو فلموں کے ہدایت کاروں کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے ،سال میں چندایک فلمیں انڈسٹری ہٹ ہو تی ہیں ،اگر یہی حالات رہے اور ہدایت کار ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کردھرے بیٹھ گئے توپشتو فلم انڈسٹری کا نام ونشان مٹنے کے ساتھ سینکڑوں خاندان بھی فاقے کرنے پر مجبورہوجاہیں گے،یہ ایک حقیقت ہے کہ پشتو فلموں کے شائقین چاروں صوبوں کے علاوہ پڑوسی ملک افغانستان سمیت دنیاکے کونے کونے میں موجودہیںاور لوگوں کی ایک بڑی تعداد پشتو فلموں کی منتظر ہو تی ہے ،2016ءپشتو فلموں کیلئے بزنس کے لحاظ سے کافی برا ثابت ہوا سال بھر میں گیارہ پشتو فلمیں سنیماﺅں کی زینت بنیں گزشتہ سال پشتو فلم انڈسٹری کیلئے بحران کا سال ثابت ہوا او ر سنیما انڈسٹری زوال پذیر رہی گزشتہ سال پشتو فلموںکے معروف ہدایتکار ارشد خان کی تین پشتو فلمیں لیونئی پختون ،راجہ اور بدمعاشی بہ منے ،نوجوان ہدایتکار شاہد عثمان کی تین فلمیں جشن ،گندہ گیری نہ منم اور غلام ،ہدایتکار حاجی نادر خان کی دو پشتو فلمیں محبت کار د لیونئی دے ،خیر دے یار پہ نشہ کے دے ،ہدایتکار اور لکھاری امجد نوید کی ایک پشتو فلم نادان اور نوجوان ہدایتکار سید منتظم شاہ کی پشتو فلم زہ پاگل یم اور ہدایتکار ولکھاری سعید تہکالے کی ایک پشتو فلم بدمعاشی نہ منم ریلیز ہوئی تاہم 2016ءپشتو فلموں او ر انڈسٹری کیلئے اچھا ثابت نہیں ہوا اور پشتو فلمیں شدید بحران کا شکار رہیں‘ سنیما انڈسٹری زوال کی طرف گامزن ہوئی ‘پشتو فلموں کے معروف ڈائریکٹر ارشد خان ،شاہد عثمان نے بتایا کہ گزشتہ سال پشتو فلموں کیلئے بزنس کے لحاظ سے کافی برا سال ثابت ہوا اور سنیما انڈسٹری مزید زوال پذیر ہے اور فلموں کا بزنس صرف عید تک محدود ہوگیا ہے انہوں نے کہا کہ فلموں کا بزنس صرف پشاور میں رہ گیا ہے صوبے کے دیگر اضلاع میں سنیما نہ ہونے کی وجہ سے فلم انڈسٹری زوال پذیر ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ صوبے کے دیگر اضلاع میں سینماہال کے قیام کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرے بصورت دیگر رہی سہی پشتو فلم انڈسٹری بھی بندہوجائے گی اور سنیما مالکان اپنے سنیماﺅں کو شاپنگ مالز میں تبدیل کرنے پر مجبور ہوں گے ، دہشت گردی سے متاثر صوبے میں جہاں شہریوں کو تفریحی مواقع میسر نہیں ہیں وہاں شہریوں میں ذہنی تنا وع بڑھ رہا ہے حکومت کی جانب سے سینما کلچر کے فروغ کےلئے اقدامات نہ ہو نے سے شہریوں میں ما یوسی پھیل رہی ہے، چند دھا ئی قبل پشاور میں فیملی کے ہمراہ فلم دیکھنے کا رواج تھا جو کہ قصہ پا رینہ بن چکا ہے صوبائی دالحکومت پشار میں سینما کلچر آخری ہچکولے لے رہا ہے اس وقت پشاور میں گنتی کے چند سینما فعال ہیں جن میں سینما روڈ پر پکچر ہا وس اور تصویر محل ، سویکارنو چوک میں صابرینہ اور ارشد سینما ، جبکہ کینٹ میں کیپٹل سینما شامل ہیں،کچھ عرصہ قبل ہی سینما روڈ میں ناولٹی سینما ، فلک سیر پشاور کینٹ ، فردوس شبستان سینما ، میڑو سینما کو ختم کرکے بڑے بڑے پلازوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے جبکہ گلبہار میں واقع عشرت سینما کئی سالوں سے بند پڑی ہے پشاور میں باقی رہ جانے والے سینما وں کی حالت بھی انتہا ئی خستہ ہے ، صوبائی دارلحکومت سیمت صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی یہی حال ہے کو ہا ٹ ، بنوں ، ڈیرہ اسماعیل خان ، کو ہاٹ ، نو شہرہ ، اور مردان میں تیزی سے سینما گھروں کو پلا زوں اور کمر شل سرگرمیوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے ،صوبا ئی حکومت پشاور میں سینما کلچر کے فروغ کےلئے عملی اقدامات اٹھائے تاکہ دہشت گردی سے متاثر شہریوں کو سستی تفریح کے مواقع میسر ہوں۔

Leave a comment