شہزادہ فہد
اگر آپ نے ڈاکہ نہیں ڈالا ، چوری نہیں کی ، منشیات فروشی میں بھی ملوث نہیں ہیں کسی کو قتل بھی نہیں کیا لیکن اگر آپ کرائے کے گھر میں رہتے ہیں تو آپ مجرم ہیں ، جی ہاں آپ ٹیچنگ جسیے مقدس شعبے سے وابسطہ ہیں یا محنت مزدری کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں لیکن آپ کا ذاتی گھر نہیں ہے تو آپ کی کوئی عزت نہیں ، آپ کو آدھی رات کو گھر سے نکال کر تھانے لایا جائے گا ، تعلق نہ ہوتو ساری رات حوالات میں بھی بند پڑے رہیں گے، پھر عدالتوں کے چکر اور نجانے کیا کیا ، ذلت و خوار ہونے کے بعد پتہ چلا کہ کرائے کے گھر میں مقیم ہو نے اور پولیس کوکوائف جمع نہ کر نے آپ کو سزاملی ، صوبائی حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کو پناہ دینے کی پاداش میں بنائے جانے والا 10 تحفظ آرڈینس پاکستان بلا شعبہ اگر بہترین ایکٹ ہے ، اس سے جہاں سیکورٹی اداروں اور پولیس کو ایرے غیرے کی موجودگی کا پتہ چلتا ہے تو وہاں کسی بھی ناخشگوار واقعہ کے بعد ملزموں تک آسانی پہنچا جاسکتا ہے ، ایکٹ کی افادیت اپنی جگہ لیکن جو طریقہ کار اپنایا گیا ہے اس پر مجھ سمیت ہر کرائے کے گھر میں مقیم شہری کوتحفظات ہیں ، ہر سیاسی حکومت اپنے دور میں کئے گئے کارناموں کو بڑھا چڑھا کر پیش کر تی ہے اوراس مدد میں لاکھوں کروڑں روپے خرچ کئے جاتے ہیں،بلوچستان کے بعد دوسرے نمبر دہشت گردی سے متاثر صوبے خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت سوشل میڈیا پر چھائی ہو ئی ہے، اب تو جوں جوں الیکشن قریب آتا جارہا ہے صوبائی حکومت نے اخبارات پراشتہارات کی جیسے بارش کر دی ہو ،آئے دن کچھ نیا کرنے کا دعوی ٰ سننے کو ملتا ہے ، چلیں چھو ڑیں موضوع پر آتے ہیں ، بات 10 تحفظ آرڈینس پاکستان کی ہو رہی ہے ، بہت سے لوگوں شائداس سے ناآشنا ہیں لیکن کرائے کے گھر وں میں مقیم شہریوں کےلئے یہ ایسا ہی ہی جیسے محلے میں کسی نے خیرات کی ہوں ، حکومت کی جانب سے بنائے گئے ایکٹ کے بعدموثرآگاہی مہم نہ ہو نے کی وجہ سے10 تخفظ آرڈینس پاکستان قانون پر شہری عمل درآمد کرنے سے گریزاں ہیں، چار سالوں کے دوران آرڈینس کے تحت 10ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ کرائے کے گھروں میں مقیم 27ہزار سے زائد شہریوں کو گرفتار کیا گیا ،تھانہ اور کچہری کے چکرکھانے کے بعد 24 ہزار سے زائد شہریوں نے خود کو رجسٹرڈکروایا، حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کو پناہ دینے پر 10 تحفظ آرڈینس پاکستان کے نا م سے قانون بنایا گیا ، صوبے میں سب سے پہلا مقدمہ پشاور کے کوتوالی تھانے میں درج ہوا ، کوتوالی کی حدود میں گرفتار ہونے والے دہشت گرودں کو پنا ہ دینے کے جرم میں یہ مقدمہ 5 مئی 2014 ءکو درج کیا گیا، ایکٹ میں کرائے کے مکان میں رہائش پذیر شہریوں کو پولیس کے پاس کوائف جمع کرنے کا پابند بنایا گیاتھا، تاہم موثر آگاہی مہم نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں نے قانون پر عمل درآمد نہیں کیا شائد وہ اس کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے واقف نہ تھے، بھر اچانک دہشت گردی کی لہر میں اضافے کے بعد 2014 ءمیں 10 تحفظ ارڈینس پاکستان پر پولیس کی جانب سے کریک ڈاون شروع کیا گیا، سرچ و ٹارگٹ آپریشنز کے دوران مطلوبہ کوائف پیش نہ کرنے پر چار سالوں میں 10103 مکانات میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر 27433 شہریوں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمہ درج کئے گئے ، اور انھوں نے حوالات کی ہوا کھائی تو عقل ٹھکانے آئی جسکے بعد 24587 افراد نے پولیس کے پاس اپنے کوائف جمع کرائے ،یقین جانیں کہ ایکٹ پر بات نہیں کی جارہی ،بات تو پولیس رویئے اور نا مناسب حکمت عملی پر ہو رہی ہے ، ایک مہذب شہری کے حقوق کے لئے ہو رہی ہے،اب ہم سارا ملبہ پولیس پر تو نہیں ڈال سکتے ، ہمیں خود بھی چاہیے کہ ایک اچھے اورمحب وطن شہری ہو نے کے ناطے اپنے کوائف جمع کروائیں ، پولیس بیچاری کیاکر ے علاقے میں جرائم پر قابو پانا ہے امن و امان کی صورت حال کنٹرول کرنی ہے ، یہ مہم وہیم کے چکر میں پڑ جائے تو سارے کام رہ جائیں گے، تو بزرگوں ، یاروں اور پیاروں لائن میں لگ جاو ، سب آپ نے ہی کر نا ہے۔
۔
چار سالوں کے دوران آرڈینس کے تحت 10ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ کرائے کے گھروں میں مقیم 27ہزار سے زائد شہریوں کو گرفتار کیا گیا
دہشت گردی کی لہر میں اضافے کے بعد 2014 ءمیں 10 تحفظ آرڈینس پاکستان پر پولیس کی جانب سے کریک ڈاون شروع کیا گیا تھا