شہزادہ فہد
ملکی معیشت میں ریڑی کی ہڈی کا کردار ادا رکرنے والی چمڑے کی صنعت عیدا لاضحی پر زبوں حالی کا شکار ہوگئی ، کھالوں کے ریٹ کم ہونے سے تاجر پریشان اربوں رپوں کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے ، حکومت کی جانب سے ٹیکسوں کی بھرمار کی وجہ سے غیر ملکی کمپنیوں نے بھی منہ موڑ لیا ، صوبائی دارلحکومت پشاور میں عید الاضحی کے بعد مختلف مقاما ت پر کھالوں کی منڈیاں سج جاتی ہیں تاہم اس بار گزشتہ سال کی نسبت کھالوں کے نرخوں میں کمی واقع ہونے سے چمڑے کے کاروبار سے وابستہ تاجر عیدالاضحی پر منافع کی بجائے نقصان اٹھانے لگے ہیں، مقامی تاجروں کے مطابق خریداری اور فروخت پر اضافی ٹیکس کی وجہ سے کھالوں کے نرخوںمیں کمی کی گئی ہے اسی طرح ملکی سطح کے بڑے تاجربھی بڑی تعداد میں کھالوں کی خریداری نہیں کررہے ، کیونکہ بیرون ملک کھالوں کی بر آمد دات پر اضافی ٹیکسوں کی ادائیگی پر ڈیل نہیں کی جارہی ہے، پشاور میں چمڑافروشی کے کاروبار کےلئے عید الاضحی پر قصاب خانہ ، رنگ روڈ ، لنڈی سٹرک اور سینما روڈ پر منڈیاں لگائی جاتی ہیں، جہاں صوبے بھر سے قربانی کے جانوروں کی کھالیں فروخت کے بعد اکٹھی کی جاتی ہیں جو کہ بعدازاں پنجاب اور دیگر صوبوں میں پڑے پیمانے پر فروخت کی جاتی ہیں ، رواں سال نرخوں میں کمی ہونے سے ملی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ، گزشتہ سال گائے کی کھال 15 سو روپے سے 25سو روپے تک فروخت ہوئی ، اس سے دوسال قبل قیمتیں 2 ہزار سے4 ہزار تک تھی ، اسی طرح رواں سال بکرے اور دنبے کی کھال20 روپے میں فروخت ہورہی ہے جو کہ گزشتہ سال 150 سے 250 روپے تک فروخت ہوتی تھیں، قیمتوں میں کمی ہونے کی دیگر وجوہات میں ملکی سطح پر چمڑے کی فیکٹریوں اور غیر ملکی سطح پر چمڑے کی فیکٹریوں کی خریداری میں عدم دلچسپی بنائی جاتی ہے،چمڑے کے تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ چمڑے کے کاروبار سے منسلک افراد کی مشکلات کا ازالہ کیا جائے ۔
پاکستان کا شمار دنیا بھر میں سب سے زیادہ قربانی کے جانوروں کی کھالیں برآمد کرنے والے ممالک میں ہوتا ہے
پاکستان میں رواں سال عیدالاضحی پر لاکھوں قربانی کے جانور ذبح کئے گئے ، پاکستان کا شمار دنیا بھر میں سب سے زیادہ قربانی کے جانوروں کی کھالیں برآمد کرنے والے ممالک میں ہوتا ہے ، یہ قربانی کی کھالیں کوریا، چاپان،جرمنی، امریکہ ،یورپ، چین اور دیگر ممالک بر آمد کی جاتی ہیں،، خیبر پختونخوا، سندھ اور بلوچستان سے قربانی کی کھالیں پنجاب کے چمڑے کی فیکٹریوں کو بھجوائی جاتی ہیں، جہاں کھالوں کی فینشنگ کرکے چمڑے کی مصنوعات بنائی جاتی ہیں
دنیا بھر میں چمڑے سے بنی ہوئی چیزیں پسند کی جاتی ہیں ،جنھیں مہنگے داموں فروخت کرکے کثیر زرمبادلہ کمایا جاتاہے
چمڑے سے بننے والے اشیاءمیں لیدر جیکٹس، بیگز، سیٹ کورز، جوتے ، کاسلیٹکس اور دیگر اشیاءشامل ہیں اسی طرح چمڑے سے ربڑ بھی تیار کیا جاتا ہے ، جس سے ٹائر م ٹیوب، اور دیگر اشیاءبنائی جاتی ہیں ، حکومت اگر پاکستان میں چمڑے کے کاروبار کرنے والوں کو خصوصی مراعات فراہم کرے تو پاکستانی معیشت کو بہتر کیا جاسکتا ہے ۔
کھالوں کے کاروبار سے وابسطہ تاجر نہیں ہی دینی مدارس بھی متاثر ہونگے
پشاور سمیت صوبہ بھر میں قربانی کے جانوروں کے کھالوں کی قیمتوں میں کمی سے جہاں کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا وہاں کھال کی قیمتیں گرنے کے باعث مختلف سماجی ادارے ، مدارس کو دیئے جانے والے کھالوں سے منتظمین کو مالی مشکلات کاسامنا کرنا پڑا ، پشاور میں قائم ایک دینی مدرسے کے طالب علم عصمت اللہ فقیرکا کہنا ہے کہ کھالوں کی آمد ن سے تین ماہ سے پانچ ماہ تک مدرسے کا لنگر اور دیگر امور میں مدد ملتی تھی تاہم اس مرتبہ انھیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا،ا نھوںنے صوبائی حکومت سے دینی مدارس کو خصوصی پیکج دینے کا مطالبہ کیا ہے ، کھالوں کی قیمتیں گرنے کے باعث ان کے اکٹھے کرنے کی سرگرمیاں بھی کم رہیں